خاطر سے یا لحاظ سے مہمان تو گیا
جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا
دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں
الٹی شکایتیں رہی احسان تو گیا
دیکھا ہے بت کدے میں جو اے شیخ کچھ نہ پوچھ
ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان تو گیا
1/2
#محفل_لب_کشاٸی
ہنس کے غم سہ لے مگر غم کو مقدر نہ بنا
دل کو ہرحال میں دل رہنے دے پتھر نہ بنا
خواب تو خواب ہے ٹوٹے گا تو دل ٹوٹےگا
جھوٹے خوابوں سے کوٸی زخم تو دل پر نہ بنا
ایک میں یوں جو وفا کر کے بھی بدنام ہوا
ایک وہ ہے کہ ستم کر کے ستم گر نہ بنا
1/2
#محفل_لب_کشاٸی
تمناٶں کے بہلاوے میں اکثر آ ہی جاتے ہیں
کبھی ہم چوٹ کھاتے ہیں کبھی ہم مسکراتے ہیں
ہم اکثر دوستوں کی بیوفاٸی سہ تو لیتے ہیں
مگر ہم جانتے ہیں دل ہمارے ٹوٹ جاتے ہیں
کسی کےساتھ جب بیتے ہوۓ لمحوں کی یاد آٸی
تھکی آنکھوں میں اشکوں کے ستارے جٍلمٍلاتے ہیں
1/2
#محفل_لب_کشاٸی
غمٍ یار سے شکایت کبھی تھی نا ہے نا ہوگی
ہم غیر سے محبت نا تھی نا ہے نا ہوگی
میرے دل کے آٸینے میں ہے بسی تیری ہی صورت
کسی اور کی تو صورت کبھی نا تھی نا ہے نا ہوگی
#محفل_لب_کشاٸی
سکھیوں سے سکھیاں کب اپنے من کا بھید چھپاتی ہیں
اٍس سے نہیں تو اُس سے کہ دی کرتا کب کلام ہے چاند
اٍبنٍ اٍنشاء
#محفل_لب_کشاٸی
مجھ سے بچھڑ کے خوش رہتے ہو
میری طرح تم بھی جھوٹے ہو
اک ٹہنی پہ چاند ٹکا تھا
میں یہ سمجھا تم بیٹھے ہو
اجلے اجلے پھول کھلے تھے
بالکل جیسے تم ہنستے ہو
مجھ کو شام بتا دیتی ہے
تم کیسے کپڑے پہنے ہو
تم تنہا دنیا سے لڑو گے
بچوں سی باتیں کرتے ہو
#محفل_لب_کشاٸی
کیا یہ بھی زندگی ہے کہ راحت کبھی نہ ھو
ایسی بھی تو کسی سے محبت کبھی نہ ھو
وعدہ ضرور کرتے ہیں آتے کبھی بھی نہیں
پھر یہ بھی چاہتے ہیں شکایت کبھی نہ ھو
#محفل_لب_کشاٸی
عشق دے پینڈے مار مکاون کی سجن کی شریک
ایس مرض نوں راس نا آندے دوا دارو نا تعويذ
شعر ۔ ندیم احمد
#محفل_لب_کشاٸی